شوکت تھانوی نے جب شعر کہنے شروع کئے تھے، اسوقت نوعمر تھے بڑی کوشش کے بعد وہ اپنی غزل رسالہ ”ترچھی نظر“میں چھپوانے میں کامیاب ہوگے۔ اس غزل کا ایک شعر یہ بھی تھاہمیشہ غیر کی عزت تیری محفل میں ہوتی
ترے کوچے میں __ جاکر ہم ذلیل وخوار ہوتےشوکت تھانوی کے والد کی نظر جب اس شعر پر پڑی تو انکی والدہ کو غصے میں یہ شعر سناکر کہنے لگے یہ آوارہ گرد آخر اس کوچے میں جاتا ہی کیوں ہے؟
شوکت کی والدہ انکے والد کا غصہ ٹھنڈا کرنے کے لئے صفائی پیش کرتے ہوئے بولیں بچہ ہے غلطی سے چلا گیا ہو گا میں منع کردوں گی اب کی بار معاف کر دیں
Bookmarks