السلام علیکم
پہلے والے دھاگے میں پوسٹیں زیادہ ہونے کی وجہ سے نیا تھریڈ بنا رہی ہوں اب آپ اپنی پسند کے اشعار، غزل یا نظم یہاں پوسٹ کیجئے
السلام علیکم
پہلے والے دھاگے میں پوسٹیں زیادہ ہونے کی وجہ سے نیا تھریڈ بنا رہی ہوں اب آپ اپنی پسند کے اشعار، غزل یا نظم یہاں پوسٹ کیجئے
اپنی آنکھوں کو قناعت کی طرف لا اے شخص
اس سے پہلے کہ کوئی خواب بڑا ہو جائے
میں نے مانگی تھی اجالے کی فقط ایک کرن
تم سے یہ کس نے کہا آگ لگا دی جائے
ذکیہ غزل
اپنی آنکھوں کو قناعت کی طرف لا اے شخص
اس سے پہلے کہ کوئی خواب بڑا ہو جائے
آب تو آب ہے اس کو تُو کف ِگل نہ سمجھ
وہ تو اک موج ِ رواں ہے اسے ساحل نہ سمجھ
اپنی آنکھوں کو قناعت کی طرف لا اے شخص
اس سے پہلے کہ کوئی خواب بڑا ہو جائے
اس نے کاغذ پہ دلآویز لکیریں کھینچیں
اور پھر ساتھ لکھا اس کو مرا دل نہ سمجھ
اپنی آنکھوں کو قناعت کی طرف لا اے شخص
اس سے پہلے کہ کوئی خواب بڑا ہو جائے
چند لمحوں کی رفاقت کو حوالہ نہ بنا
میں تو اک پل ہوں مجھے عمر کا حاصل نہ سمجھ
اپنی آنکھوں کو قناعت کی طرف لا اے شخص
اس سے پہلے کہ کوئی خواب بڑا ہو جائے
افسردہ روح عشق میں تحلیل ہو گئی
سمجھا تھا میں کہ ذات کی تکمیل ہو گئی
اپنی آنکھوں کو قناعت کی طرف لا اے شخص
اس سے پہلے کہ کوئی خواب بڑا ہو جائے
یہ دشت ہم سے خفا ہوا تو کہاں رہیں گے
ہمارے جیسے خراب حالوں کا کیا بنے گا
اپنی آنکھوں کو قناعت کی طرف لا اے شخص
اس سے پہلے کہ کوئی خواب بڑا ہو جائے
آئے ہیں وہ مزار پہ گھونگھٹ اتار کے
مجھ سے نصیب اچھے ہیں میرے مزار کے
اپنی آنکھوں کو قناعت کی طرف لا اے شخص
اس سے پہلے کہ کوئی خواب بڑا ہو جائے
بجلی کبھی گِری کبھی صیاد آگیا
ہم نے تو چار دن بھی نہ دیکھے بہار کے
اپنی آنکھوں کو قناعت کی طرف لا اے شخص
اس سے پہلے کہ کوئی خواب بڑا ہو جائے
کوئی حیران ہی نہیں ہوتا
جس کو دیکھو وہی مداری ہے
اپنی آنکھوں کو قناعت کی طرف لا اے شخص
اس سے پہلے کہ کوئی خواب بڑا ہو جائے
حادثے بھی شعور رکھتے ہیں
ڈھونڈ لیتے ہیں غم کے ماروں کو
اپنی آنکھوں کو قناعت کی طرف لا اے شخص
اس سے پہلے کہ کوئی خواب بڑا ہو جائے
دیکھ کے وہ تصویر مری کچھ کھوئے ہوئے سے کہتے ہیں
ہاں ہاں یاد تو آتا ہے اس شکل کا اک دیوانہ تھا
اپنی آنکھوں کو قناعت کی طرف لا اے شخص
اس سے پہلے کہ کوئی خواب بڑا ہو جائے
ژالہ ساں کیوں کر گھلے جاویں نہ ہم
ہے جو آنسو میں پریشانی صریح
مصطفیٰ غلام ہمدانی
اپنی آنکھوں کو قناعت کی طرف لا اے شخص
اس سے پہلے کہ کوئی خواب بڑا ہو جائے
ژولیدہ بیاں وہ ہیں پیچیدہ زباں ان کی
اک شرط صفائی کی بس رہ گئی اردو میں
جعفر رضا
اپنی آنکھوں کو قناعت کی طرف لا اے شخص
اس سے پہلے کہ کوئی خواب بڑا ہو جائے
ژالے کبھی پچھتائیں نہ چڑیوں پہ برس کے
سنگینیِ اِیذا کوئی اوزار نہ جانے
ماجد صدیقی
اپنی آنکھوں کو قناعت کی طرف لا اے شخص
اس سے پہلے کہ کوئی خواب بڑا ہو جائے
Bookmarks