یہاں لفظ "شہر" پر اشعار پوسٹ کیے جائیں گے۔
یہاں لفظ "شہر" پر اشعار پوسٹ کیے جائیں گے۔
اپنی آنکھوں کو قناعت کی طرف لا اے شخص
اس سے پہلے کہ کوئی خواب بڑا ہو جائے
کُھلی جو آنکھ، تو دیکھا کہ شہرِ فُرقت میں
تِری مہک، تِری پرچھائیاں بھی جُھوٹی ہیں
اپنی آنکھوں کو قناعت کی طرف لا اے شخص
اس سے پہلے کہ کوئی خواب بڑا ہو جائے
اس شہر کا میخانہ دنیا سے نرالا تھا
ساقی بھی تھا ہرجائی میخانہ بھی ہرجائی
تسلیم فاضلی
اپنی آنکھوں کو قناعت کی طرف لا اے شخص
اس سے پہلے کہ کوئی خواب بڑا ہو جائے
ہم سے مت پوچھ کہ کب چاند ابھرتا ہے یہاں
ہم نے سورج بھی تیرے شہر میں آ کر دیکھا
اپنی آنکھوں کو قناعت کی طرف لا اے شخص
اس سے پہلے کہ کوئی خواب بڑا ہو جائے
کبھی تو شہرِ ستمگراں میں کوئی محبت شناس آۓ
وه جس کی آنکھوں سے نورچھلکے,لبوں سےچاهت کی باس آۓ
اپنی آنکھوں کو قناعت کی طرف لا اے شخص
اس سے پہلے کہ کوئی خواب بڑا ہو جائے
ہماری جانب سے شہر والوں میں یه منادی کرادو محسن
جسے طلب هو متاعِ غم کی وه هم فقیروں کے پاس آۓ
۔۔۔
محسن نقوی
اپنی آنکھوں کو قناعت کی طرف لا اے شخص
اس سے پہلے کہ کوئی خواب بڑا ہو جائے
بچا کے خود کو گزرنا محال لگتا ہے
تمام شہر میرے راستوں میں رہتا ہے
اپنی آنکھوں کو قناعت کی طرف لا اے شخص
اس سے پہلے کہ کوئی خواب بڑا ہو جائے
تیرے قدموں میں سبھی چاند ستارے رکھ دوں
آ کبھی لوٹ کے شہر ہمارے صاحب
اپنی آنکھوں کو قناعت کی طرف لا اے شخص
اس سے پہلے کہ کوئی خواب بڑا ہو جائے
ہمیں بھی یونہی گزرنا پسند ہے اور پھر
تمہارا شہر مسافر شناس بھی کم ہے
فرحت عباس شاہ
اپنی آنکھوں کو قناعت کی طرف لا اے شخص
اس سے پہلے کہ کوئی خواب بڑا ہو جائے
شہر میں ھم نے سُنا ھے کہ تیرے شعلہ نَوا
کچھ سُلگتے ھُوئے نغمات لیے پھرتے ھیں؟
اپنی آنکھوں کو قناعت کی طرف لا اے شخص
اس سے پہلے کہ کوئی خواب بڑا ہو جائے
چپ چاپ سرِ شہرِ وفا سوچ رہے ہو
لگتا ہے کوئی اپنی خطا سوچ رہے ہو
اپنی آنکھوں کو قناعت کی طرف لا اے شخص
اس سے پہلے کہ کوئی خواب بڑا ہو جائے
دوغلے پن کا ہنر سیکھ لیا ہے ہم نے
اب مجھے شہر میں آنے کی اجازت دی جائے
اپنی آنکھوں کو قناعت کی طرف لا اے شخص
اس سے پہلے کہ کوئی خواب بڑا ہو جائے
ہم تیرا ہجر منانے کے لئے نکلے ہیں
شہر میں آگ لگانے کے لئے نکلے ہیں
اپنی آنکھوں کو قناعت کی طرف لا اے شخص
اس سے پہلے کہ کوئی خواب بڑا ہو جائے
شہر، کوچوں میں کرو حشر بپا آج کہ ہم
اُس کے وعدوں کو بھلانے کے لئے نکلے ہیں
اپنی آنکھوں کو قناعت کی طرف لا اے شخص
اس سے پہلے کہ کوئی خواب بڑا ہو جائے
وہ جو تھے شہرِ تخیّر ترے پُر فن معمار
وہی پُر فن تجھے ڈھانے کے لئے نکلے ہیں
اپنی آنکھوں کو قناعت کی طرف لا اے شخص
اس سے پہلے کہ کوئی خواب بڑا ہو جائے
Bookmarks