السلام علیکم
اپنی پسند کے اشعار، غزل یا نظم پوسٹ کیجئے
السلام علیکم
اپنی پسند کے اشعار، غزل یا نظم پوسٹ کیجئے
***
گفتگو کرنے کا کچھ اُس میں ہُنر ایسا تھا
وہ مری بات کا مفہوم بدل دیتا تھا
***
میں روز پلاتا ہوں ، اُسے زہر کا پیالہ
اِک درد جو اندر ہے، وہ مرتا ہی نہیں ہے
***
گفتگو کرنے کا کچھ اُس میں ہُنر ایسا تھا
وہ مری بات کا مفہوم بدل دیتا تھا
***
ایک دل ہے کہ بسایا نہیں جاتا ہم سے
لوگ صحراؤں کو گلزار بنا دیتے ہیں
میرے ہی لہو پر گزر اوقات کرو ہو
مجھ سے ہی امیروں کی طرح بات کرو ہو
دن ایک ستم، ایک ستم رات کرو ہو
وہ دوست ہو، دشمن کو بھی تم مات کرو ہو
ہم خاک نشیں، تم سخن آرائے سرِ بام
پاس آ کے ملو، دُور سے کیا بات کرو ہو
ہم کو جو ملا ہے وہ تمھیں سے تو ملا ہے
ہم اور بھُلا دیں تمھیں ؟ کیا بات کرو ہو
یوں تو ہمیں منہ پھیر کے دیکھو بھی نہیں ہو
جب وقت پڑے ہے تو مدارات کرو ہو
دامن پہ کوئی چھینٹ نہ خنجر پہ کوئی داغ
تم قتل کرو ہو کہ کرامات کرو ہو
بکنے بھی دو عاجزؔ کو جو بولے ہے، بکے ہے
دیوانہ ہے، دیوانے سے کیا بات کرو ہو
*
کلیم عاجز
***
گفتگو کرنے کا کچھ اُس میں ہُنر ایسا تھا
وہ مری بات کا مفہوم بدل دیتا تھا
***
کتنے لہجوں کے غلافوں میں چھپاؤں تجھ کو
شہر والے مرا موضوعِ سخن جانتے ہیں!!
یہ شہر ایسا شہر ہے جس میں ہر آدمی
اُتنا ہی کامیاب ہے جتنا خراب ہے
آفتاب حُسین
کہاں میں اور کہاں یہ آبِ کوثر سے دُھلی خلقت ؟
میرا تو دَم گُھٹ رھا ھے ، اِن پارساؤں میں
چیر کر دل کو میرے دیکھ لیا نورِ جمال
آپ نے آپ نکالا ہے مقابل اپنا
ننگ و غیرت کا سبب ہو نہ نزاکت دم ذبح
آپ ہی خون نہ کر لے کہیں قاتل اپنا
نواب داغ
کہاں میں اور کہاں یہ آبِ کوثر سے دُھلی خلقت ؟
میرا تو دَم گُھٹ رھا ھے ، اِن پارساؤں میں
عشق کرتا ہے تو پھر عشق کی توہین نہ کر
یا تو بے ہوش نہ ہو ہو تو نہ پھر ہوش میں آ
آنند نرائن ملا
کہاں میں اور کہاں یہ آبِ کوثر سے دُھلی خلقت ؟
میرا تو دَم گُھٹ رھا ھے ، اِن پارساؤں میں
تو کبھی رکھ کے ہمیں دیکھ تو بازار کے بیچ
اس طرح ٹوٹ کے آئیں گے خریدار کہ بس
محسن نقوی
کہاں میں اور کہاں یہ آبِ کوثر سے دُھلی خلقت ؟
میرا تو دَم گُھٹ رھا ھے ، اِن پارساؤں میں
امیرؔ اک مصرعہ ترتب کہیں صورت دکھاتا ہے
بدن میں خشک جب شاعر کے ہوتا ہے لہو برسوں
گئے دنوں کا سراغ لیکر کدھر سے آیا کدھر گیا وہ
عجیب مانوس اجنبی تھا مجھے تو حیران کر گیا وہ
آج تک اُس کی تھکن سے دُکھ رہا ہے یہ بدن
اک سفر میں نے کیا تھا خواہشوں کے ساتھ ساتھ
اک شخص اس طرح میرے دل میں اتر گیا
جیسے وہ جانتا تھا میرے دل کے راستے
افق کے آخری منظر میں تو ہے کتنی دیر
پھر ایک عجیب تماشا رہے گا صدیوں تک
شمس الرحمن فاروقی
کہاں میں اور کہاں یہ آبِ کوثر سے دُھلی خلقت ؟
میرا تو دَم گُھٹ رھا ھے ، اِن پارساؤں میں
وہ شام کچھ عجیب تھی یہ شام بھی عجیب ہے
وہ کل بھی پاس پاس تھی وہ آج بھی قریب ہے
جھکی ہوئی نگاہ میں کہیں میرا خیال تھا
دبی دبی ہنسی میں اک حسین سا گلال تھا
میں سوچتا تھا میرا نام گنگنا رہی ہے وہ
نہ جانے کیوں لگا مجھے کہ مسکرا رہی ہے وہ
میرا خیال ہے ابھی جھکی ہوئی نگاہ میں
کھلی ہوئی ہنسی بھی ہے دبی ہوئی سی چاہ میں
میں جانتا ہوں میرا نام گنگنا رہی ہے وہ
یہی خیال ہے مجھے کہ ساتھ آ رہی ہے وہ
وہ شام کچھ عجیب تھی،
گلزار
Woh Shaam Kuch Ajeeb Thi 1969 film Khamoshi Rajesh Khanna Waheeda Rehman Kishore Kumar 3 - YouTube
* خسرو *
Bookmarks