کھیل بچوں کا نہیں عرضِ ہنر
اے سبک رو! نہ بہت جلدی کر
شعرونغمہ کو سمجھنے کے لیے
کسی اُستاد کی شاگردی کر
توقیر علی زئی
- - - Updated - - -
شہر میں شر کی حکمرانی ہے
کیوں شرافت کی بات کرتے ہو
بدمعاشوں سے ناک میں دم ہے
کس معیشت کی بات کرتے ہو
توقیر علی زئی
- - - Updated - - -
تعلیم فروغ پارہی ہے
حیوان پڑھائے جارہے ہیں
انسان نمونہ جہالت
کیا ہاتھ دکھائے جارہے ہیں
توقیر علی زئی
- - - Updated - - -
خان زادے کہ ملک زادے ہوں
سب غریبوں کے لیے ایک سے ہیں
یہ کسی کے نہیں ہوتے ہرگز
ان کا ایمان فقط پیسے ہیں
توقیر علی زئی
- - - Updated - - -
دیکھنے میں آئینہ، گوغیرجانب دار تھا
درحقیقت وہ بھی ترا تشنہ دیدار تھا
ایک لمبی رات کے بدلے تبسم کی لکیر
اور پھر جلتا ہوا دن کتنا شعلہ بار تھا
توقیر علی زئی
Bookmarks