رافعہ خان
وہ آئی، اس نے دیکھا اور فتح کر لیا
ون اردو جج صاحب۔۔! جو بھی کہوں گی سچ کہوں گی سچ کے سوا کچھ نہ کہوں گی، ایک بار نہیں ہزار بار کہوں گی کہ جہاں تک میں جانتی ہوں رافعہ خان ون اردو فورم پہ بہت سے ممبران کی پسندیدہ ہستی تھی۔۔بالکل ویسی ٹیچر ، جن سے لڑکے لڑکیوں کو لگاؤ ہو جاتا ہے، عشق ہو جاتا ہے۔ یہ تھیں ہی ایسی کہ ون اردو فورم کو فخر ہونا چاہیئے کہ یہ اس فورم کا حصہ بنیں۔۔ون اردو پہ ان کے آنے کا قصہ بھی دلچسپ تھا۔فورم شروع ہوئے کئی سال ہو چکے تھے۔ اِک گھر کا ماحول ضرور بنا ہوا تھا جس میں سب رہتے تھے۔عروج تھا نہ زوال ۔۔دھڑا دھڑ ناول کمپوز ہو رہے تھے۔ اپلوڈنگ، شعروشاعری، کچن، فلمی، اسلامی سب سیکشن آباد تھے،کہ ایک دن کسی نے ندی میں کنکر پھینک دیا۔۔ ون اردو میں ہلچل ہوئی۔ کسی نے نئی پوسٹ میں نظم ڈالی۔ دیگر ممبران کی طرح میں نے بھی پڑھی۔ تھوڑے ہی وقفے سے کوئی دوسری منظوم ڈال دی گئی۔ مجھے حیرت ہوئی اور خوشی بھی کہ نیو ممبر اور اتنی اچھی پوسٹنگ۔ میں نے بڑھ کر ان سے بات کی۔ انھیں شاعری کی ڈیزائنگ اور پوسٹنگ کے لیے ون اردو ڈیزائنر ز اور لائبریری سے رجوع کرنے کے لیے کہا۔یہ کافی ریزرو تھیں لیکن دوچار بار میسج باکس میں بات ہوئی تو کھل کر بات کرنے لگیں۔ میں تب ایک عام ممبر اور بلاگر تھی۔ انھیں صرف آگے جانے کا راستہ ہی بتا سکتی تھی لیکن یہ مصر تھیں کہ میں نے پیش رفت کر کے ان کی انگلی پکڑی ہے تو اب ان کے ساتھ چلوں۔ اب آگے کا رستہ میرے لیے بھی اتنا ہی ٹیڑھا تھا جتنا ان کے لیے۔۔ میں نے تب لائبریری ماڈریٹر میم سے جا کر کہہ دیا کہ ایک نیو ممبر ہیں۔ ان کی مدد کر دیں تا کہ وہ فورم پہ قدم جما سکیں۔۔ میم سس نے بھی کہہ دیا،: اچھا ٹھیک ہے بھیج دو ان کو میری طرف۔ مجھ سے میسج باکس میں ربط کرلیں: ہک ہا، ہاتھ سے نکلا کبوتر واپس نہیں آتا۔ اگر مجھے یا میم سس کو اندازہ ہو جاتا کہ ون اردو فورم پہ اتنی اعلی و ارفع ہستی کا نزول ہو رہا ہے تو ان کے راستے میں پھول بچھا دیتے۔ خوشبوئیں بکھیر دیتے۔۔ نقارہ بجا کرانھیں متعارف کراتے۔صد افسوس ایسا نہ ہوا۔ یہ بھی ایک عام ممبر کی طرح فورم پہ آئیں۔ ان کی پہلی آئی ڈی ان کی بیٹی کے نام سے تھی ، اقصی جسے یہ ۔۔ چھوٹی ۔۔ کہا کرتی تھیں۔۔ ماشاءاللہ یہ بڑی حاضر دماغ نکلیں جلد ہی اپنے نام ۔۔ رافعہ خان۔۔کے ساتھ فورم پہ جلوہ گر ہوگئیں۔ آگے کے پڑاؤ خود طے کیے۔بڑی تیزی سے انھوں نے اپنا گراف بڑھایا۔ریٹنگ بڑھائی۔ون اردو کی منزلیں طے کیں اور چند ایک ممبران سے گھل مل گئیں۔ چونکہ دور ، بہت دور امریکہ میں رہتی ہیں۔ لہذا اس ظاہری فاصلے کو برقرار رکھتے ہوئے روزانہ تو نہیں تین چار دن بعد طلوع ہو کر حاضری لگا جاتیں۔ان کی آمد سے پہلے رائٹر سوسائیٹی میں ۔۔ ٹیم بھائی۔۔ صدر تھے۔ وہی لیکچر دیتے تھے۔ وہ جلد ان کی قابلیت بھانپ کر صدر کی ذمہ داری انھیں سونپ کر رائٹر سوسائیٹی سےایسے غائب ہوئے کہ پوچھیے مت۔۔رائٹر سوسائیٹی میں انھوں نے بہت کام کیا اوربا کمال کیا جو ہر لحاظ سے قابل تعریف ہے۔تب ان کی شاعری، افسانے، افسانوں کے مقابلہ جات، رائٹر سوسائیٹی گزٹ اور بہت سے جوہر کھل کر سامنے آئے۔ خود پسِ پشت رہ کر دوسری مصنفین کے ذریعے مقابلہ جات کرواتی تھیں۔ لیکن ان کی مدد کے لیے پیچھے قدم قدم پہ موجود ہوتی تھیں۔ایسا ہرگز نہیں تھا کہ ان کو ذمہ داری سونپ کر خود غائب ہو جاتی ہوں۔۔ اپنی ذمہ داری سے یہ کبھی پیچھے نہیں ہٹیں،ان کی آمد فورم کے لیے بڑی خوشگوار تبدیلی ثابت ہوئی۔حتی کہ منطقی ایڈمن بھی ان سے مرعوب رہتے تھے۔ یہ بلاگ بھی لکھتی تھیں۔سو وہ ان کے بلاگ کی پوسٹ سب سے آگے فرنٹ سیٹ پر بیٹھ کر پڑھتے تھے۔ ممکن ہے فورم پر بہت سے ممبران انھیں زیادہ نہ جانتے ہوں کیونکہ یہ صرف ادبی ماحول میں پائی جاتی تھیں۔ رائٹر سوسائیٹی ان کی من پسند جائےگاہ تھی اور اس کے بعد شعر و شاعری سیکشن ان کا پسندیدہ تھا۔ یا پھر بلاگ میں پائی جاتیں۔۔عمران بھائی سے بھی ان کی اچھی جمتی تھی(ونی، دونوں کو شعر شعر کہنےکا بہت شوق تھا، نی)۔۔ ان کو ون اردو کچن، فلمی سیکشن، گپ شپ میں نہیں پایا گیا یا برائے نام پایا گیا۔۔ اس لیے نہیں معلوم کہ یہ کھانے میں کیا پسند کرتی ہیں (بھنڈیاں، کریلے ٹینڈے یا چکن ، مٹن؟ ان کی گلٹ فری ایٹنگ تحریر سے اندازہ ہوتا ہے کہ یہ کھانے کی شائق تو ہوں گی ) اور موسیقی میں ان کا انتخاب کیا ہے ؟ کلاسیکل موسیقی اور غزلیں ان کی پسند ہو سکتی ہیں۔ رافعہ خان کی شاعری بہت خوب اور افسانے زیادہ علامتی ہوا کرتے تھے۔جو ہر مقابلے میں اولیّن پوزیشن لے جاتے۔بقول ان کے یہ ناول نگار بننا چاہتی تھیں لیکن جھنڈے شاعری کے میدان میں گاڑ رہی تھیں۔ان کی کتاب ۔۔ سچ ادھوراہے ابھی ۔۔مجھے بہت پسند آئی۔ ان کی شاعری اتنی عمدہ اور منفرد ہوا کرتی تھی کہ موتیوں سے جڑی محسوس ہوتی تھی۔ ایک بار آن لائن اس کا لنک ندارد ہوا تو میں نے رافعہ جی سے گزارش کر کے دوبارہ اسکا لنک لیا۔ انھوں نے فورا دوسرا لنک عنایت فر مادیا تو میں نے پھر کھو جانے کے ڈر سے پوری کتاب پرنٹ آؤٹ کر لی۔ یوں میں باقاعدہ ان کی پرستار قاری کی صف میں آ گئی۔ان کی ایک کتاب باقاعدہ پبلش ہوئی دوسری آن لائن ای بک کی صورت سامنے آئی۔ میں حیران ہوں کہ انھوں نے اپنی شاعری اور نثر نگاری کی باقاعدہ پبلشنگ کی جانب توجہ کیوں نہیں کی۔مجھے یہ مصنفین کی ان کیٹیگری سے لگیں جو سوچتے ہیں۔ چھپ گئے تو چھپ گئے ورنہ زندگی میں اور بھی بہت کچھ ہے کرنے کو۔۔ عزت، دولت، شہرت ان کی ترجیح نہیں ہوتی۔۔ ون اردو پر اپنی جگہ بنانے کے باوجود یہ عام ممبران سے جڑی نظر نہیں آئیں۔ بس اپنے ہم مزاج، ہم خیال لوگوں کے ساتھ ان کی خوب بنتی تھی۔۔ مجھے یہ گدڑی میں لال کی طرح محسوس ہوتی ہیں۔ان قارئین کے ساتھ سخت نا انصافی ،جن تک ان کا لکھا پہنچ نہیں پایا۔ ہماری تو یہ ہمیشہ گڈ بک میں رہیں۔ ویسے راز کی بات ون اردو فورم کی ایک ۔۔ فی میل ۔۔ممبر ان کی بھی گڈ بک میں تھی۔ راز کی بات راز ہی رہنے دو ۔ ۔ماشاءاللہ بہت پڑھی لکھی ہیں۔ امریکہ میں شعبہ درس و تدریس سے جڑی ہیں۔ میں جب ان کے ظاہری پیکر کے بارے میں امیجن کرتی ہوں تو مجھے یہ ٹیچر، لیکچرار کی طرح نظر آتی ہیں۔ لیکن واضح کر دوں کہ وہ ۔۔ اون سلائیوں ۔۔ والی ٹیچر نہیں۔ بلکہ آج کے دور کی باشعور ٹیچر۔۔ جو اپنے شاگروں کو بہتر انداز میں سکھا کر زندگی کا پرچہ اچھے سےحل کرنے کا موقع فراہم کرے گی۔ ایک سلجھی ہوئی باوقار ہستی ، جس کی ذاتی زندگی اپنے بچوں اور رفیق حیات کے گرد گھومتی ہے۔ مجھے لگتا ہے یہ ایک قد آور شخصیت ہوں گی۔ وہ ظاہری کشش بھی ان میں ہو گی جس سے لوگ فورا متاثر ہو جاتے ہیں۔ون اردو فورم کے بعد بلاگی دنیا میں کچھ عرصہ تو موجود رہیں۔ لیکن اس کے بعد ایسی غائب ہوئیں کہ ان کا نقشِ پا(بلاگ) تو باقی رہا لیکن یہ دوبارہ کبھی نظر نہ آئیں۔جس طرح کوئی اداکار اپنی ایک ہی فلم سے راتوں رات سٹار بن کر عروج کی بلندیاں چھو لیتا ہے۔ اس کا مختصرکام ہی اسکی زندگی بھر کا اثاثہ بن جاتا ہے۔ رافعہ جی بھی وہی سٹار تھیں۔۔بمثل ہیرا، جس سے ون اردو کو ادبی روشنی نصیب ہوئی۔ون اردو فورم کی خوش نصیبی ہو گی اگر وہ کبھی دوبارہ اسے عزت بخشیں۔
جنگل
میں کہتی ہوں دور بہت
اس جنگل کے اک کونے میں
سب موسم مل کر رہتے ہیں
آؤ لے جائیں پنچھی سارے
اور کہہ دیں گے اب اڑ جاؤ
اور وہیں ٹھکانہ کر لینا
میں کہتی ہوں تم سیر کرو
اس موسم میں، اس جنگل کی
اس ندیا کی۔۔
وہ ہاتھ چھڑا لیتا ہےمگر
مڑ مڑ کر دیکھتا رہتا ہے
میں تنہا لوٹ نہیں پاتی
خواہش کے سارے پنچھی بھی
شام کو گھر پر ملتے ہیں
رافعہ خان
Bookmarks