پہلا شعر:۔۔۔۔۔
جوئے خون آنکھوں سے بہنے دو کہ ہے شام فراق
میں یہ سمجھوں گا کہ شمعیں دو فروزاں ہوگئیں۔۔۔۔
No.1
اے شمع ھم سے تو تیرے نصیب اچھے ہیں
تورات کی رات جلتی ہے،ہم برسوں سے جل رہے ہیں
[SIGPIC][/SIGPIC]حساب عمر کا اتنا سا گوشوارہ ھے
تمہیں نکال کےدیکھاتو سب خسارہ ھے
No.2
گرمئی حسرت ناکام سے جل جاتے ہیں
ھم چراغوں کی طرح شام سے جل جاتے ہیں
شمع جس آگ میں جلتی ھے نمائش کیلیے
ھم اسی آگ میں گم نام سے جل جاتے ہیں
[SIGPIC][/SIGPIC]حساب عمر کا اتنا سا گوشوارہ ھے
تمہیں نکال کےدیکھاتو سب خسارہ ھے
1
رگوں میں دوڑنے پھرنے کے ہم نہیں قائل
جو آنکھ سے نہ ٹپکا تو لہو کیا ہے۔
Hazrat ALI A.S. Said
Sermon 126:
With regard to me, two categories of people will be ruined, namely he who loves me too much and the love takes him away from rightfulness, and he who hates me too much and the hatred takes him away from rightfulness.
Nahjul Balagha.
2
بس اک آنسو بہت ہے محسن کے جاگنے کو
یہ اک ستارہ کوئی بجھائے تو نیند آئے
Hazrat ALI A.S. Said
Sermon 126:
With regard to me, two categories of people will be ruined, namely he who loves me too much and the love takes him away from rightfulness, and he who hates me too much and the hatred takes him away from rightfulness.
Nahjul Balagha.
رُخ روشن کے آگے شمع رکھ کر وہ یہ کہتے ہیں
اُدھر جاتا ہے دیکھیں یا اِدھر پروانہ آتا ہے
(داغ)
(اے اللہ! میرے علم میں اضافہ فرما)۔
میرا بلاگ: بے کار باتیں
3
اسے گنوا کے میں زندہ ہوں اس طرح محسن
کہ جیسے تیز ہوا میں چراغ جلتا ہے
Hazrat ALI A.S. Said
Sermon 126:
With regard to me, two categories of people will be ruined, namely he who loves me too much and the love takes him away from rightfulness, and he who hates me too much and the hatred takes him away from rightfulness.
Nahjul Balagha.
(1)
یہ سوچا تھا برستی آنکھ اس کو روک لے شاید
مگر اشکوں کی کڑیوں سے کہاں زنجیر بنتی ھے
جہاں تاریکیاں آسیب کی صورت مسلط ہوں
وہاں شمعیں جلانے سے کہاں تنویر بنتی ھے
(2)
اسی ایک فرد کے واسطے میرے دل میں درد ھے کس لیے؟
میری زندگی کا مطالبہ وہی ایک فرد ھے کس لیے؟
کوئی واسطہ جو نہیں رہا تیری آنکھ میں یہ نمی ھے کیوں
میرے غم کی آگ کو دیکھ کر تیری آہ سرد ھے کس لیے؟
(3)
کبھی آہ لب پہ مچل گئی،کبھی اشک آنکھ سے ڈھل گئے
یہ تمہارے غم کے چراغ ہیں،کبھی بجھ گئے،کبھی جل گئے
جو فنا ھوئے غم عشق میں انہیں زندگی کا نہ غم ہوا
جو نہ اپنی آگ میں جل سکے،وہ پرائی آگ میں جل گئے
دلنشیں آنکھوں میں فرقت زدہ کاجل رویا
شاخِ بازو کے لیے زلف کا بازو رویا
(1)
درد اٹھتا رھا، وقت چلتا رھا
چاند چھپتا رھا ، چاندنی ڈرتی رھی
آس مٹتی رھی، شمع روتی رھی
وقت ھستا رھا، وقت چلتا رھا
(2)
غم و درد کی پرچھائیں لیے
پھر زندگی نم آنکھ لیے
اک زخم کی طرح ملی
اک شمع کی مانند جلی
(3)
دلوں میں ، ستاروں میں
اچانک جاگ اٹھتی ھے
عجب ھلچل ، عجب جھلمل
چراغ شام سے پہلے
جلا ئے رکھو ں گی صبح تک میں تمھا ر ے ر ستو ں میں ا پنی آنکھیں
مگر کھیں ضبط ٹوٹ جاے تو بارشیں بھی شما ر کر نا
آنکھو ں کے چر ا غو ں میں اجا لے نہ ر ھیں گے
آ جا و کہ پھر د یکھنے و ا لے نہ ر ھیں گے
جا شو ق سے لیکن وا پس پلٹ آ نے کے لیے جا
ھم دیر تک ا پنے آ پ کو سنبھا لنے نہ ر ھیں گے
( خما ر با رہ بنکو ئ)
Bookmarks