ﺍﻧﺠﺎﻥ ﻧﮕﺎﮨﻮﮞ ﮐﯽ ﯾﮧ ﻣﺎﻧﻮﺱ ﺳﯽ ﺧﻮﺷﺒﻮ
ﮐﭽﮫ ﯾﺎﺩ ﺳﺎ ﭘﮍﺗﺎ ﮨﮯ ﮐﮧ ﭘﮩﻠﮯ ﺑﮭﯽ ﻣﻠﮯ ﮨﯿﮟ
ﺍﻧﺠﺎﻥ ﻧﮕﺎﮨﻮﮞ ﮐﯽ ﯾﮧ ﻣﺎﻧﻮﺱ ﺳﯽ ﺧﻮﺷﺒﻮ
ﮐﭽﮫ ﯾﺎﺩ ﺳﺎ ﭘﮍﺗﺎ ﮨﮯ ﮐﮧ ﭘﮩﻠﮯ ﺑﮭﯽ ﻣﻠﮯ ﮨﯿﮟ
کوئی مجبوریاں نہیں ہوتیںلوگ یونہی وفا نہیں کرتے
اب تو وصال یار سے بہتر ہے یاد یار
میں بھی کبھی فریب نظر کا شکار تھا
کوئی مجبوریاں نہیں ہوتیںلوگ یونہی وفا نہیں کرتے
ضروری تو ہے کہ اپ کو یاد کیا کروں ہر روز
مگر اپ یاد اتے ہی نہیں مگر کیوں مگر کیوں
کوئی مجبوریاں نہیں ہوتیںلوگ یونہی وفا نہیں کرتے
یاد آتے ہیں معجزے اپنے
اور اس کے بدن کا جادو بھی
کوئی مجبوریاں نہیں ہوتیںلوگ یونہی وفا نہیں کرتے
یاسمیں! اس کی خاص محرمِ راز
یاد آیا کرے گی اب تو بھی
کوئی مجبوریاں نہیں ہوتیںلوگ یونہی وفا نہیں کرتے
بعد بھی تیرے جانِ جاں ، دل میں رہا عجب سماں
یاد رہی تیری یہاں ، پھر تیری یاد بھی گئی
کوئی مجبوریاں نہیں ہوتیںلوگ یونہی وفا نہیں کرتے
یاد اُسے انتہائی کرتے ہیں
سو ہم اس کی برائی کرتے ہیں
کوئی مجبوریاں نہیں ہوتیںلوگ یونہی وفا نہیں کرتے
اب یہ ہے حالتِ احوال کہ اک یاد سے ہم
شام ہوتی ہے تو بس رُوٹھ لیا کرتے ہیں
کوئی مجبوریاں نہیں ہوتیںلوگ یونہی وفا نہیں کرتے
غم ہائے روز گار میں الجھا ہوا ہوں میں
اس پر ستم یہ ہے اسے یاد آ رہا ہوں میں
کوئی مجبوریاں نہیں ہوتیںلوگ یونہی وفا نہیں کرتے
ہزار باتوں میں میں ایک بات بھول گیا
وہ بات یاد بھی آئی تو دور جاکے مجھے
کوئی مجبوریاں نہیں ہوتیںلوگ یونہی وفا نہیں کرتے
درد سہہ کر بھی تیرا نام لیے جاتے ہیں
تیرے دیوانے تجھے یاد کیے جاتے ہیں
کوئی مجبوریاں نہیں ہوتیںلوگ یونہی وفا نہیں کرتے
روز ہمیں یادوں کے گھور سمندر میں
رات گئے اک دیپ جلانا پڑتا ہے
کوئی مجبوریاں نہیں ہوتیںلوگ یونہی وفا نہیں کرتے
پھر وہی شام وہی دل میں اداسی کی صلیب
پھر وہی یاد کی چلمن پہ بھلائے ہوئے لوگ
کوئی مجبوریاں نہیں ہوتیںلوگ یونہی وفا نہیں کرتے
اس کو بھی یاد کرنے کی فرصت نہ تھی مجھے
مصروف تھا میں کچھ بھی نہ کرنے کے باوجود
کوئی مجبوریاں نہیں ہوتیںلوگ یونہی وفا نہیں کرتے
یاد بھی ہیں اے منیر اُس شام کی تنہائیاں
ایک میداں، اکِ درخت اور تُو خُدا کے سامنے
کوئی مجبوریاں نہیں ہوتیںلوگ یونہی وفا نہیں کرتے
Bookmarks