ہائے اماں ہماری کہاں ہے؟
by
, 23-07-2018 at 01:41 AM (647 Views)
امی کو اس جہان فانی سے کوچ کئے ہوئے 21 جولائی کو ایک سال کا عرصہ گذر گیا لیکن لگتا ہے جیسے کل تک وہ ہمارے ساتھ تھیں۔
کہتے ہیں کہ وقت سب سے بڑا مرہم ہے لیکن کچھ زخموں پر مرہم رکھنا وقت کے لئے بھی آسان نہیں ہوتا۔
یہ غیر منقوط نظم ان کی یاد میں لکھی تھی ـ
اللہ تعالی ان کی مغفرت فرمائے اور جنت الفردوس میں اعلی مقام عطا فرمائے۔ آمین۔
ہائے اماں ہماری کہاں ہے؟
سارا عَالم دُھواں ہی دُھواں ہے
کس طرح دل کو صدمہ سے روکوں؟
ہر گھڑی اک اَلَم کا سماں ہے
روح ودل کس سے ہوں گے معطّر؟
آسماں! وہ مِری ماں کہاں ہے؟
اِک اُداسی ہے، ہُو کا سا عالم
گھر کا ٹوٹا ہوا کارواں ہے
وہ سدھاری ہے اِس طرح ہم سے
لوٹ آئے گی کس کو گماں ہے؟
لوگ آئے، رہے، اور لوٹے
محرمِ درد کوئی کہاں ہے؟
اُس مکاں کو گئی ہے مِری ماں
رحم مولیٰ کا ہر دم وہاں ہے
آس ہے اِک اُسی کے کرم کا
رحم اُس کا ورائے گماں ہے
دل کو ڈھارس ہے اِس سے کہ رحماں
روح امّاں کی گَردُوں مکاں ہے