Thought Provoking, Good Lesson about Precious Life بالکل اپنی زندگی کی قدر کیجئیے.یہ زندگی ہرگز ہرگز دوبارہ نہیں ملے گی
اچھی شیئرنگ ہے۔
بہت ہی عمدہ شیئرنگ
its realty i'm speachless thanks bhai very nice sharing
bohat khoob janab
بہت عمدہ باتیں ہیں اور متفق
السلام علیکم میرے علم کے مطابق بھی دم، تعویز جائز ہے اور اسکی مثال احادیث میں ملتی ہے اور وہ بھی صحیح سند کے ساتھ صحابہ کرام رضی اللہ نے سرکار دو عالم صلی اللہ علیہ وسلم سے دریافت کیا کہ ہم زمانہ جاہلیت میں مریض کی تندرستی اور دیگر معاملات میں دم اور کچھ پڑھا کرتے تھے، تو کیا اب بھی ہم وہ کرسکتے ہیں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ وہ دم میرے اوپر پیش کرو، تو صحابہ کرام نے وہ پڑھ کر سنائے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ان میں کوئی کفریہ یا شرکیہ الفاظ نہیں اس لیے پڑھ سکتے ہو۔ اسی طرح بہت سے مسنون اذکار اور کلمات احادیث سے ثابت ہیں جو کہ نظر بد سے، حفاظت کے لیے اور تندرستی اور کشادگی رزق کے لیے پڑھے جاسکتے ہیں مگر یقین کامل اللہ کی ذات پر کہ وہ محض اپنے کرم اور رحمت سے عطا فرمائے گا۔ یہاں اک بات اور قابل غور ہے اور محدث حضرات اور فقہی حضرات کے زیر نظر رہی ہے کہ قران سے ہٹ کر کوئی ایسا کلمہ جس میں نا تو کفر ہو نا شرک تو وہ پڑھنے میں کوئی منع نہیں۔ یعنی قرانی آیات سے ہٹ کر یا کسی دوسری زبان میں۔ رہی بات پیسے لینے کی تو، یہ بات بھی صحیح سند سے مسلم شریف میں درج ہے حدیث کی صورت میں کہ ایک صحابی رضی اللہ نے سورہ فاتحہ کا دم کیا تھا اک مسافر پر جس کہ سانپ یا بچھو نے ڈسا تھا، اور اس کے عوض بکریوں کا ریوڑ لیا تھا، جس پر صحابہ کرام کے درمیاں اختلاف بھی ہوا کہ یہ لینا چاہئے تھا کہ نہیں، معاملہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے پیش ہوا تو آپ نے ان بکریوں کے ریوڑ میں سے اک بکری کا گوشت تناول فرمایا تھوڑا سا۔ مگر شرط وہی ہے کہ وہ دم تعویز یا جو بھی، ان میں کوئی کفر شرک شامل نہیں ہو، تب جائز ہے باقی معاملہ رہا میڈیا کے عالم اور رجحان کا تو وہ اپنی عقل و بساط کی کسوٹی پر رکھ کر کوئی صحیح کہتا ہے تو وہ اس کا معاملہ اور کوئی غلط تو وہ بھی اس کا معاملہ۔ یہ میری معلومات ہیں، رد کا اختیار آپ کے پاس ہے کسی لڑائی جھگڑے اور بحث میں پڑے بغیر اللہ حافظ دعا میں یاد رکھیے گا۔
وَ لِلہِ الۡاَسْمَآءُ الْحُسْنٰی: اور بہت اچھے نام اللہ ہی کے ہیں قُلِ ادْعُواْ اللّهَ أَوِ ادْعُواْ الرَّحْمَـنَ أَيًّا مَّا تَدْعُواْ فَلَهُ الْأَسْمَاءُ الْحُسْنَى تم فرماؤ اللہ کہہ کر پکارو رحمان کہہ کر، جو کہہ کر پکارو سب اسی کے اچھے نام ہیں اَحادیث میں اسماءِ حسنیٰ کے بہت فضائل بیان کئے گئے ہیں ، ترغیب کے لئے دو احادیث درج ذیل ہیں : (1)…حضرت ابو ہریرہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ سے روایت ہے، رسولُ اللہ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا: ’’بے شک اللہ تعالیٰ کے ننانوے نام ہیں یعنی ایک کم سو، جس نے انہیں یاد کر لیا وہ جنت میں داخل ہوا۔ (2) حضرت علامہ یحیٰ بن شرف نووی رَحْمَۃُاللہِ تَعَالٰی عَلَیْہِ فرماتے ہیں ’’علماء کا اس پر اتفاق ہے کہ اسمائے الٰہیہ ننانوے میں مُنْحَصِر نہیں ہیں ، حدیث کا مقصود صرف یہ ہے کہ اتنے ناموں کے یاد کرنے سے انسان جنتی ہو جاتا ہے۔ (3) (2)…ایک روایت میں ہے کہ ’’اللہ تعالیٰ کے ننانوے نام ہیں جس نے ان کے ذریعے دعا مانگی تو اللہ تعالیٰ اس کی دعا کوقبول فرمائے گا۔ (4) ـــــــــــــــــــــــــ ـــــــــــــــــــــــــ ـــــــــــــــــــــــــ ــــ 1…خازن، الاعراف، تحت الآیۃ: ۱۸۰، ۲/۱۶۲. 2…بخاری، کتاب الشروط، باب ما یجوز من الاشتراط والثّنیا فی الاقرار۔۔۔ الخ، ۲/۲۲۹، الحدیث: ۲۷۳۶. 3…نووی علی المسلم، کتاب الذکر والدعاء والتوبۃ۔۔۔ الخ، باب فی اسماء اللہ تعالٰی وفضل من احصاہا، ۹/۵، الجزء السابع عشر. 4…جامع صغیر، حرف الہمزۃ، ص۱۴۳، الحدیث: ۲۳۷۰. جب ہم کسی خاص مقصد کے حصول کےلیے اللہ کو پکارتے ہیں تو اسے اس کی اسی صفت سے پکارتے ہیں، مثلاً رحم کا سوال کرنا ہو تو یا رحمٰن سے اسے یاد کریں گے، اس کے کرم کی طلب ہوگی تو یا کریم سے پکاریں گے اپنی بخشش کی دعا کریں گے تو یا غفور سے پکاریں گے اپنے گناہوں کی معافی مانگیں گے تو یا تواب کہیں گے، یا ستار سے پکاریں گے وغیرہ وغیرہ تو اگر کسی نے رزق کے حصول کے لیے یارزاق یعنی اے رزق دینے والے کا وظیفہ بتا دیا تو اس میں کیا حرج ہے، کسی آیت یا حدیث سے منع ہے یا انکار ہے؟ البتہ قرآنی آیات کے علاوہ کوئی اپنی طرف سے گھڑا ہوا وظیفہ کوئی بتائے تو اس پہ اعتراض ہوسکتا ہے۔
ماشاءاللہ اچھی تحریر ھے ۔ شکریہ گھر ھیں یا مصر کے اھرام ذرا سوچو تو ماسوا زیست کے ھر شے کی فراوانی ھے
مجھے بھی کیا کرنا ہے کہ کیسے بنے تھے اہرام مصر۔ مجھے توpanarottis کیسے بنتے ہیں۔ یہ بھی نہیں پتا۔۔ اچھااا۔ ان کے گرو تو اس جنجال میں تیسری بار پھنس گئے۔۔ Originally Posted by Ahmed Lone مجھے یقین تھا چلو ہن دس دیو کنج بنیا سی یعنی اپ بتا دیں کیسا بنا تھا اہرام مصر باقی خوب پتے کی بات کہی کہ آدمی آزاد ہی اچھا اسی لیے شیخ رشید شادی نہیں کر رہا
بطور علاج تو علمائے دین نے اس کو جائز فرمایا ہے بشرطیکہ کسی کے خلاف اس کو استعمال نہ کیا جائے اور کلمات شرکیا نہ ہو ۔۔جو لوگ پیسے لیکر تعوذ دیتے ہیں ان کے تعویزات میں اثر نہیں ہوتا۔۔تعویزات اور عملیات زیادہ تر احادیث و قرآن شریف سے ثابت نہیں جیسے اسماء الحسنی پڑھنے کے فضائل و برکات کہ فلاں کام کیلئے فلاں اسم مبارک کو اتنے مرتبہ پڑھا جائے ۔۔اب یہ اسماء الحسنی تو قرآن و حدیث سے ثابت ہیں مگر ان کے جو فضائل ذکر کئے گئے ہیں وہ فقط بزرگوں کے تجربات یا معمولات یا مشاہدات ہیں قرآن و حدیث سے ثابت نہیں ۔۔اسماء حسنی کے بارئے میں صحیح بخاری شریف کی حدیث شریف ہے۔۔جو کوئی شخص ان کو خوب اچھی طرح یاد کرے گا جنت میں داخل ہوگا ۔۔۔تو اب ان اسمائے حسنی کو مخصوص تعداد میں پڑھنے کو بھی من گھڑت ہی کہا جاسکتا ہے مگر چونکہ اسمائے حسنی ثابت ہیں تو علماء ان کا بطور علاج پڑھنا جائز فرمایا ہے۔ ۔
بھائی جنات نے ہیکل سلیمانی تعمیر فرمائی تھی تو اہرام مصر جیسی تعمیر جنات ہی ممکن بنا سکتی ہے ۔۔جو لوگ جنوں کو نہیں مانتے یہ سوال وہ ہی لوگ اٹھاتے ہیں ۔۔
ہم لوگ شارٹ کٹ کی تلاش میں رہتے ہیں۔ یعنی محنت نہ کرنی پڑے اور بیٹھے بٹھائے کام ہو جائے۔ ایسے میں کئی ایسے لوگ مل جائیں گے جو ایسے شارٹ کٹی وظیفے بتانے میں ماہر ہوں گے۔ کیونکہ ہم بطور سوسائٹی مذہب سے وابستہ باتوں اور لوگوں کے بارے میں حسنِ ظن رکھتے ہیں، اس لیے ایسے شارٹ کٹی وظیفے مذہب کے لفافے میں ملفوف کر کے دئے جاتے ہیں۔ جب تک شارٹ کٹ کی خواہش ہمارے اندر رہے گی تب تک ایسے عاملوں، ٹی وی پروگراموں، تعویزات وظیفے والوں، وغیرہ کے کاروبار ترقی کرتے رہیں گے۔
Originally Posted by Meem لاعلمی بھی نعمت ہے بھائی۔۔ اور پتا کر کے کیا آپ نے اہرام مصر جیسا کچھ بنا لینا ہے۔ اور بادشاہ کے خاص آدمیوں میں ہونے سے آزاد ہونا بہتر ہے۔۔ مجھے یقین تھا چلو ہن دس دیو کنج بنیا سی یعنی اپ بتا دیں کیسا بنا تھا اہرام مصر باقی خوب پتے کی بات کہی کہ آدمی آزاد ہی اچھا اسی لیے شیخ رشید شادی نہیں کر رہا
Originally Posted by Ahsan_Yaz ہاہاہا۔ بہت عمدہ جناب۔ شکریہ پخیر راگلے سنگے دے جوڑے دے
Originally Posted by Rubab سنتے ہیں کہ ہاتھی کا بچہ جب چھوٹا ہوتا ہے تو اس کے ایک پاؤں میں رسی ڈال کے باندھ دیا جاتا ہے۔ ہاتھی کا بچہ اس رسی کو توڑ کے آزاد ہونے کی کوشش کرتا ہے لیکن نہیں کر پاتا کیونکہ رسی مضبوط ہوتی ہے اور وہ چھوٹا اور کمزور۔ پھر وہ بچہ بڑا ہو جاتا ہے اور تب بھی اس کا مالک اس کے ایک پیر میں رسی ڈال کے باندھ دیتا ہے اور ہاتھی بندھا رہتا ہے کیونکہ اس کے اندر یہ بات پختہ ہو چکی ہوتی ہے کہ رسی اس کی طاقت سے زیادہ مضبوط ہے۔ اہرام مصر کو ماہرین فن تعمیر کا شاہکار قرار دیتے ہیں۔ یہ بات ماہرین کو حیران کرتی ہے کہ قدیم زمانے کا انسان جس کے پاس جدید ٹیکنالوجی نہیں تھی کس طرح ان کی تعمیر کر سکتا ہے۔ اہرام کی تعمیر میں جو پتھر استعمال کیے گئے ہیں ان کا سائز اتنا بڑا ہے کہ جدید مشینری کے ذریعے بھی ان کو اٹھانا اور تعمیر کے لیے استعمال کرنا قریباً ناممکن ہی ہے تو دور قدیم کے انسان نے کیسے ان پتھروں کو تعمیر میں استعمال کیا۔ کچھ لوگ سمجھتے ہیں کہ عام اندازے کے برعکس قدیم انسان علم اور ٹیکنالوجی کے معاملے میں موجودہ انسان سے آگے تھا اور اس کے لیے اہرام تعمیر کرنا مشکل نہ تھا۔ کچھ لوگ یہ سمجھتے ہیں کہ دور قدیم کا انسان بہت بڑی جسامت کا مالک تھا اس لیے وہ باآسانی اتنے بڑے پتھروں کو اٹھا سکتا تھا۔ کچھ لوگ یہ بھی سمجھتے ہیں کہ ان اہرام کی تعمیر میں دوسری دنیاؤں کی مخلوق کی مدد شامل ہے۔ قرآن پاک میں ہیکل سلیمانی کا ذکر ہے۔ وہ محل جو حضرت سلیمان علیہ السلام نے بنوایا تھا۔ اس محل کی تعمیر میں آپ نے جنوں سے کام لیا تھا۔ لیکن بعد کے زمانے کی جنگوں کی وجہ سے یہ ہیکل مکمل طور پہ تباہ ہو گیا۔ اب اس کی ایک دیوار کے علاوہ کچھ باقی نہیں ہے اب یہ یہودیوں کی مقدس ترین عبادت گاہ ہے۔ ساری باتیں صرف قیاس آرائیاں ہیں۔ حتمی علم صرف اللہ کی ذات کے پاس ہے۔ بلاگ کا نام اگر اردو میں ہوتا تو زیادہ اچھا ہوتا۔ شیئر کرنے کے لیے بہت شکریہ۔ اردو میں وہ شدت نہیں آنی تھی جو انگلش میں ٹاپک لکھنے آتی باقی اللہ گواہ ہے میرا کوئی ہاتھ نہیں اہرام مصر میں
لاعلمی بھی نعمت ہے بھائی۔۔ اور پتا کر کے کیا آپ نے اہرام مصر جیسا کچھ بنا لینا ہے۔ اور بادشاہ کے خاص آدمیوں میں ہونے سے آزاد ہونا بہتر ہے۔۔
ہاہاہا۔ بہت عمدہ جناب۔
سنتے ہیں کہ ہاتھی کا بچہ جب چھوٹا ہوتا ہے تو اس کے ایک پاؤں میں رسی ڈال کے باندھ دیا جاتا ہے۔ ہاتھی کا بچہ اس رسی کو توڑ کے آزاد ہونے کی کوشش کرتا ہے لیکن نہیں کر پاتا کیونکہ رسی مضبوط ہوتی ہے اور وہ چھوٹا اور کمزور۔ پھر وہ بچہ بڑا ہو جاتا ہے اور تب بھی اس کا مالک اس کے ایک پیر میں رسی ڈال کے باندھ دیتا ہے اور ہاتھی بندھا رہتا ہے کیونکہ اس کے اندر یہ بات پختہ ہو چکی ہوتی ہے کہ رسی اس کی طاقت سے زیادہ مضبوط ہے۔ اہرام مصر کو ماہرین فن تعمیر کا شاہکار قرار دیتے ہیں۔ یہ بات ماہرین کو حیران کرتی ہے کہ قدیم زمانے کا انسان جس کے پاس جدید ٹیکنالوجی نہیں تھی کس طرح ان کی تعمیر کر سکتا ہے۔ اہرام کی تعمیر میں جو پتھر استعمال کیے گئے ہیں ان کا سائز اتنا بڑا ہے کہ جدید مشینری کے ذریعے بھی ان کو اٹھانا اور تعمیر کے لیے استعمال کرنا قریباً ناممکن ہی ہے تو دور قدیم کے انسان نے کیسے ان پتھروں کو تعمیر میں استعمال کیا۔ کچھ لوگ سمجھتے ہیں کہ عام اندازے کے برعکس قدیم انسان علم اور ٹیکنالوجی کے معاملے میں موجودہ انسان سے آگے تھا اور اس کے لیے اہرام تعمیر کرنا مشکل نہ تھا۔ کچھ لوگ یہ سمجھتے ہیں کہ دور قدیم کا انسان بہت بڑی جسامت کا مالک تھا اس لیے وہ باآسانی اتنے بڑے پتھروں کو اٹھا سکتا تھا۔ کچھ لوگ یہ بھی سمجھتے ہیں کہ ان اہرام کی تعمیر میں دوسری دنیاؤں کی مخلوق کی مدد شامل ہے۔ قرآن پاک میں ہیکل سلیمانی کا ذکر ہے۔ وہ محل جو حضرت سلیمان علیہ السلام نے بنوایا تھا۔ اس محل کی تعمیر میں آپ نے جنوں سے کام لیا تھا۔ لیکن بعد کے زمانے کی جنگوں کی وجہ سے یہ ہیکل مکمل طور پہ تباہ ہو گیا۔ اب اس کی ایک دیوار کے علاوہ کچھ باقی نہیں ہے اب یہ یہودیوں کی مقدس ترین عبادت گاہ ہے۔ ساری باتیں صرف قیاس آرائیاں ہیں۔ حتمی علم صرف اللہ کی ذات کے پاس ہے۔ بلاگ کا نام اگر اردو میں ہوتا تو زیادہ اچھا ہوتا۔ شیئر کرنے کے لیے بہت شکریہ۔
شاندار بات کہی احمد بھائی۔ قرآن پاک یہ بتاتا ہے کہ دنیا دارالعمل ہے اور یہاں صرف عمل سے بیڑے پار ہو سکتے ہیں۔ جبکہ ہمارے مولوی، عامل، پیر، فقیر اور اسی طرح کے دیگر لونڈے یہ کہتے ہیں کہ فلاں فلاں الفاظ و فقرات پڑھ لو اور ہاتھ پیر توڑ کے بیٹھ بھی جاؤ تو ہر مراد پوری ہو گی، محبوب آپ کے قدموں میں ۔۔ وغیرہ وغیرہ